پتھر کی زبان

اسی اکیلے پہاڑ پر تو مجھے ملا تھا

یہی بلندی ہے وصل تیرا

یہی ہے پتھر مری وفا کا

اجاڑ چٹیل اداس ویراں

مگر میں صدیوں سے، اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں

پھٹی ہوئی اوڑھنی میں سانسیں تری سمیٹے

ہوا کے وحشی بہاؤ پر اڑ رہا ہے دامن

سنبھالا لیتی ہوں پتھروں کو گلے لگا کر

نکیلے پتھر

جو وقت کے ساتھ میرے سینے میں اتنے گہرے اتر گئے ہیں

کہ میرے جیتے لہو سے سب آس پاس رنگین ہو گیا ہے

مگر میں صدیوں سے اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں

اور ایک اونچی اڑان والے پرند کے ہاتھ

تجھ کو پیغام بھیجتی ہوں

تو آ کے دیکھے

تو کتنا خوش ہو

کہ سنگریزے تمام یاقوت بن گئے ہیں

دمک رہے ہیں

گلاب پتھر سے اگ رہا ہے

(1950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Patthar Ki Zaban In Urdu By Famous Poet Fahmida Riaz. Patthar Ki Zaban is written by Fahmida Riaz. Enjoy reading Patthar Ki Zaban Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fahmida Riaz. Free Dowlonad Patthar Ki Zaban by Fahmida Riaz in PDF.