لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا

لاکھ بہکائے یہ دنیا ہو گیا تو ہو گیا

دل سے جو اک بار میرا ہو گیا تو ہو گیا

کیوں ندامت ہو مجھے لا اختیاری فعل پر

میں تری نظروں میں رسوا ہو گیا تو ہو گیا

کم زیادہ ہو تو سکتا ہے مگر چھٹتا نہیں

جس کو جو اک بار نشہ ہو گیا تو ہو گیا

دل بہت روتا ہے لیکن اس بت مغرور سے

منقطع ہر ایک رشتہ ہو گیا تو ہو گیا

منتقل ہوتا ہے لیکن وہ کبھی مرتا نہیں

جو صدائے کن سے پیدا ہو گیا تو ہو گیا

اپنی مرضی سے یہاں دن کاٹنے کے جرم میں

میں اگر دنیا میں تنہا ہو گیا تو ہو گیا

دیکھتا ہے کون بابرؔ کس کا کیا کردار ہے

جس سے جو منسوب قصہ ہو گیا تو ہو گیا

(702) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lakh Bahkae Ye Duniya Ho Gaya To Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Faiz Alam Babar. Lakh Bahkae Ye Duniya Ho Gaya To Ho Gaya is written by Faiz Alam Babar. Enjoy reading Lakh Bahkae Ye Duniya Ho Gaya To Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Alam Babar. Free Dowlonad Lakh Bahkae Ye Duniya Ho Gaya To Ho Gaya by Faiz Alam Babar in PDF.