لمحوں کا بھنور چیر کے انسان بنا ہوں

لمحوں کا بھنور چیر کے انسان بنا ہوں

احساس ہوں میں وقت کے سینے میں گڑا ہوں

کہنے کو تو ہر ملک میں گھوما ہوں پھرا ہوں

سوچوں تو جہاں تھا وہیں چپ چاپ کھڑا ہوں

فٹ پاتھ پہ عرصے سے پڑا سوچ رہا ہوں

پتا تو میں سر سبز تھا کیوں ٹوٹ گرا ہوں

اک روز زر و سیم کے انبار بھی تھے ہیچ

بکنے پہ جو آیا ہوں تو کوڑی پہ بکا ہوں

شاید کہ کبھی مجھ پہ بھی ہیرے کا گماں ہو

دیکھو تو میں پتھر ہوں مگر سوچ رہا ہوں

حالات کا دھارا کبھی ایسے بھی رکا ہے

ناداں ہوں کہ میں ریت کے بند باندھ رہا ہوں

اک ریت کی دیوار کی صورت تھے سب آدرش

جن کے لیے اک عمر میں دنیا سے لڑا ہوں

احباب کی نظروں میں ہوں گر واجب تعظیم

کیوں اپنی نگاہوں میں بری طرح گرا ہوں

اے فخرؔ گرجنا مری فطرت سہی لیکن

جو غیر کی مرضی سے ہی برسے وہ گھٹا ہوں

(1099) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lamhon Ka Bhanwar Chir Ke Insan Bana Hun In Urdu By Famous Poet Fakhr Zaman. Lamhon Ka Bhanwar Chir Ke Insan Bana Hun is written by Fakhr Zaman. Enjoy reading Lamhon Ka Bhanwar Chir Ke Insan Bana Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fakhr Zaman. Free Dowlonad Lamhon Ka Bhanwar Chir Ke Insan Bana Hun by Fakhr Zaman in PDF.