وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں

وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں

جو سنگ شیشے کے گھر میں سجائے جاتے ہیں

عجیب رسم ہے یارو تمہاری محفل میں

دیئے جلانے سے پہلے بجھائے جاتے ہیں

ہماری سوچ نے کروٹ یہ کیسی بدلی ہے

ہم اپنی آگ میں خود کو جلائے جاتے ہیں

بڑا ہی زور ہے اس بار مینہ کے قطروں میں

کہ پتھروں پہ بھی گھاؤ لگائے جاتے ہیں

نئے طریق سے برسات اب کے آئی ہے

کہ لوگ ریت کے گھر بھی بنائے جاتے ہیں

ہماری راکھ سے اٹھے گا اک نیا انساں

اسی خیال سے خود کو جلائے جاتے ہیں

کسی شجر سے کوئی سانپ گر کے کاٹ نہ لے

ہم آج آگ سروں پر اٹھائے جاتے ہیں

جو دیپ اپنے لہو سے جلائے تھے ہم نے

وہ ایک پھونک سے ان کو بجھائے جاتے ہیں

ہمارا جسم ہے سائے میں دھوپ سر پر ہے

بڑے ہنر سے وہ روزن بنائے جاتے ہیں

کچھ ایسے فخرؔ چمن کا نظام بدلا ہے

بغیر آب کے پودے اگائے جاتے ہیں

(1305) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Pahle Andhe Kuen Mein Girae Jate Hain In Urdu By Famous Poet Fakhr Zaman. Wo Pahle Andhe Kuen Mein Girae Jate Hain is written by Fakhr Zaman. Enjoy reading Wo Pahle Andhe Kuen Mein Girae Jate Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fakhr Zaman. Free Dowlonad Wo Pahle Andhe Kuen Mein Girae Jate Hain by Fakhr Zaman in PDF.