اندھیرے لاکھ چھا جائیں اجالا کم نہیں ہوتا

اندھیرے لاکھ چھا جائیں اجالا کم نہیں ہوتا

چراغ آرزو جل کر کبھی مدھم نہیں ہوتا

مسیحا وہ نہ ہوں تو درد الفت کم نہیں ہوتا

یہ زخم عشق ہے اس زخم کا مرہم نہیں ہوتا

غم جاناں کو جان جاں بنا لے دیکھ دیوانے

غم جاناں سے بڑھ کر اور کوئی غم نہیں ہوتا

طلب بن کر مری ہر دم وہ میرے ساتھ رہتے ہیں

کبھی تنہا مری تنہائی کا عالم نہیں ہوتا

تمہارا آستانہ چھوڑ کر آخر کہاں جاؤں

دیا ہے درد دل تم نے وہ دل سے کم نہیں ہوتا

مرا تن من جلا کر تو نے ظالم خاک کر ڈالا

مگر اے سوز الفت تیرا شعلہ کم نہیں ہوتا

تیرے در سے مجھے اتنی محبت ہو گئی جاناں

ترے در کے علاوہ سر کہیں بھی خم نہیں ہوتا

بدلتی ہی نہیں قسمت محبت کرنے والوں کی

تصور یار کا جب تک فناؔ پیہم نہیں ہوتا

سمجھ لیجے کہ جذب دل میں ہے کوئی کمی باقی

اگر دیدار ان کا عشق میں ہر دم نہیں ہوتا

(983) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Andhere Lakh Chha Jaen Ujala Kam Nahin Hota In Urdu By Famous Poet Fana Bulandshahri. Andhere Lakh Chha Jaen Ujala Kam Nahin Hota is written by Fana Bulandshahri. Enjoy reading Andhere Lakh Chha Jaen Ujala Kam Nahin Hota Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fana Bulandshahri. Free Dowlonad Andhere Lakh Chha Jaen Ujala Kam Nahin Hota by Fana Bulandshahri in PDF.