گھر ہوا گلشن ہوا صحرا ہوا

گھر ہوا گلشن ہوا صحرا ہوا

ہر جگہ میرا جنوں رسوا ہوا

غیرت اہل چمن کو کیا ہوا

چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا

حسن کا چہرہ بھی ہے اترا ہوا

آج اپنے غم کا اندازہ ہوا

میں تو پہنچا ٹھوکریں کھاتا ہوا

منزلوں پر خضر کا چرچا ہوا

رہتا ہے مے خانے ہی کے آس پاس

شیخ بھی ہے آدمی پہنچا ہوا

پرسش غم آپ رہنے دیجئے

یہ تماشا ہے مرا دیکھا ہوا

یہ عمارت تو عبادت گاہ ہے

اس جگہ اک مے کدہ تھا کیا ہوا

غم سے نازک ضبط غم کی بات ہے

یہ بھی دریا ہے مگر ٹھہرا ہوا

اس طرح رہبر نے لوٹا کارواں

اے فناؔ رہزن کو بھی صدمہ ہوا

(1261) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghar Hua Gulshan Hua Sahra Hua In Urdu By Famous Poet Fana Nizami Kanpuri. Ghar Hua Gulshan Hua Sahra Hua is written by Fana Nizami Kanpuri. Enjoy reading Ghar Hua Gulshan Hua Sahra Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fana Nizami Kanpuri. Free Dowlonad Ghar Hua Gulshan Hua Sahra Hua by Fana Nizami Kanpuri in PDF.