لبوں کے سامنے خالی گلاس رکھتے ہیں

لبوں کے سامنے خالی گلاس رکھتے ہیں

سمندروں سے کہو ہم بھی پیاس رکھتے ہیں

ہر ایک گام پہ روشن ہوا خدا کا گماں

اسی گماں پہ یقیں کی اساس رکھتے ہیں

ہم اپنے آپ سے پاتے ہیں کوسوں دور اسے

وہی خدا کہ جسے آس پاس رکھتے ہیں

چڑھا کے دار قناعت پہ ہر تمنا کو

جو ایک دل ہے اسے بھی اداس رکھتے ہیں

زیاں پسند ہمارا مزاج ہے ورنہ

نگاہ ہم بھی زمانہ شناس رکھتے ہیں

ہمارے تن پہ کوئی قیمتی قبا نہ سہی

غزل کو اپنی مگر خوش لباس رکھتے ہیں

چلو کہ راہ تمنا میں چل کے ہم بھی فراغؔ

زمین دل پہ غموں کی اساس رکھتے ہیں

(992) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Labon Ke Samne Khaali Gilass Rakhte Hain In Urdu By Famous Poet Faragh Rohvi. Labon Ke Samne Khaali Gilass Rakhte Hain is written by Faragh Rohvi. Enjoy reading Labon Ke Samne Khaali Gilass Rakhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faragh Rohvi. Free Dowlonad Labon Ke Samne Khaali Gilass Rakhte Hain by Faragh Rohvi in PDF.