دن میں بھی حسرت مہتاب لیے پھرتے ہیں

دن میں بھی حسرت مہتاب لیے پھرتے ہیں

ہائے کیا لوگ ہیں کیا خواب لیے پھرتے ہیں

ہم کہاں منظر شاداب لیے پھرتے ہیں

در بہ در دیدۂ خوں ناب لیے پھرتے ہیں

وہ قیامت سے تو پہلے نہیں ملنے والا

کس لیے پھر دل بے تاب لیے پھرتے ہیں

ہم سے تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا جاتا

دشت وحشت میں بھی آداب لیے پھرتے ہیں

سلطنت ہاتھ سے جاتی رہی لیکن ہم لوگ

چند بخشے ہوئے القاب لیے پھرتے ہیں

ایک دن ہونا ہے مٹی کا نوالہ پھر بھی

جسم پر اطلس و کمخواب لیے پھرتے ہیں

ہم نوائی کہاں حاصل ہے کسی کی مجھ کو

ہم نواؤں کو تو احباب لیے پھرتے ہیں

کس لیے لوگ ہمیں سر پہ بٹھائیں گے فراغ

ہم کہاں کے پر سرخاب لیے پھرتے ہیں

(1623) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Mein Bhi Hasrat-e-mahtab Liye Phirte Hain In Urdu By Famous Poet Faragh Rohvi. Din Mein Bhi Hasrat-e-mahtab Liye Phirte Hain is written by Faragh Rohvi. Enjoy reading Din Mein Bhi Hasrat-e-mahtab Liye Phirte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faragh Rohvi. Free Dowlonad Din Mein Bhi Hasrat-e-mahtab Liye Phirte Hain by Faragh Rohvi in PDF.