فن کار اور موت

جب مجھے یہ خیال آتا ہے

ایک فن کار مر نہیں سکتا

اس کی تخلیق زندہ رہتی ہے

اس کا کردار مر نہیں سکتا

یاد آتے ہیں مجھ کو وہ فن کار

زندگی بھر جو زہر پی کے جئے

غم کی تصویر بن کے زندہ رہے

دہر فانی میں اپنے فن کے لئے

اور اس دہر کے نکموں نے

ان کی راہوں میں خار بکھرائے

جب یہ دشت جنوں میں اور بڑھے

ان کے دامن کے تار الجھائے

لاکھ روکا انہیں زمانے نے

چل دیے جس طرف چلتے رہے

چند راہیں نکال کر اپنی

جاوداں اپنا نام کرتے رہے

آج دنیا کے اس اندھیرے میں

جل رہے ہیں وہی چراغ جنہیں

آندھیوں نے جلایا تھا اک روز

زندگی کی حسین راہوں میں

ایک فن کار ہے چراغ وہی

جس کو کوئی بجھا نہیں سکتا

جاگتی جگمگاتی راہوں سے

کوئی جس کو ہٹا نہیں سکتا

بن کے فن کار سوچتا ہوں میں

اپنی ہستی کو جاوداں کر لوں

راز اپنا بتا کے دنیا کو

ساری دنیا کو راز داں کر لوں

موت آئے تو اس سے ہنس کے کہوں

میں ہوں فن کار مر نہیں سکتا

میری تخلیق زندہ رہتی ہے

میرا کردار مر نہیں سکتا

(723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Fankar Aur Maut In Urdu By Famous Poet Fareed Ishrati. Fankar Aur Maut is written by Fareed Ishrati. Enjoy reading Fankar Aur Maut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fareed Ishrati. Free Dowlonad Fankar Aur Maut by Fareed Ishrati in PDF.