خط بہت اس کے پڑھے ہیں کبھی دیکھا نہیں ہے

خط بہت اس کے پڑھے ہیں کبھی دیکھا نہیں ہے

کیا مرے پردہ نشیں کا کوئی چہرا نہیں ہے

شہر اتنا بھی نہ کر ظلم کہ ضد پر آ جاؤں

میرا صحرا سے تعلق ابھی ٹوٹا نہیں ہے

کیا دکھاتا ہے مرے نام پہ آئینۂ شہر

مدتوں سے مرا اپنا کوئی چہرہ نہیں ہے

جسم کی پیاس کو حوروں کی بشارت پے نہ ٹال

یہ ہمارا دل سادہ کوئی بچہ نہیں ہے

کچھ نہیں تشنگئ دیدۂ بینا کا علاج

خواب تک میں بھی کوئی صورت دریا نہیں ہے

کب مجھے تجھ سے محبت ہے عروس دنیا

ازدواجی سا یہ رشتہ کوئی رشتہ نہیں ہے

فرحتؔ احساس نیا چاہیے اس کو ہر رات

مگر افسوس کہ اس سا کوئی پیدا نہیں ہے

(782) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHat Bahut Uske PaDhe Hain Kabhi Dekha Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. KHat Bahut Uske PaDhe Hain Kabhi Dekha Nahin Hai is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading KHat Bahut Uske PaDhe Hain Kabhi Dekha Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad KHat Bahut Uske PaDhe Hain Kabhi Dekha Nahin Hai by Farhat Ehsas in PDF.