تھا پا شکستہ آنکھ مگر دیکھتی تو تھی

تھا پا شکستہ آنکھ مگر دیکھتی تو تھی

مانا وہ بے عمل تھا مگر آگہی تو تھی

الزام نارسی سے مبرا نہیں تھی سیپ

لیکن کسی کے شوق میں ڈوبی ہوئی تو تھی

مانا وہ دشت شوق میں پیاسا ہی مر گیا

اک جھیل جستجو کی پس تشنگی تو تھی

احساس پر محیط تھے لفظوں کے دائرے

لفظوں کے دائروں میں مگر زندگی تو تھی

ویراں تھا صحن باغ مگر اس قدر نہ تھا

کونے میں سوکھے پتوں کی محفل جمی تو تھی

غم دور کر کے اور بھی مفلوج کر دیا

تنہائیوں کی رات میں دل بستگی تو تھی

اس ٹھنڈی رات میں تو اندھیرے کا راج ہے

سورج جلا رہا تھا مگر روشنی تو تھی

(713) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tha Pa-shikasta Aankh Magar Dekhti To Thi In Urdu By Famous Poet Farhat Qadri. Tha Pa-shikasta Aankh Magar Dekhti To Thi is written by Farhat Qadri. Enjoy reading Tha Pa-shikasta Aankh Magar Dekhti To Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Qadri. Free Dowlonad Tha Pa-shikasta Aankh Magar Dekhti To Thi by Farhat Qadri in PDF.