دو جھکی آنکھوں کا پہنچا جب مرے دل کو سلام

دو جھکی آنکھوں کا پہنچا جب مرے دل کو سلام

یوں لگا ہے دوپہر میں جیسے در آئی ہو شام

اس کے ہونٹوں کا کیا جب ذکر میرے شعر نے

ہر سماعت کے لبوں سے جا لگا لبریز جام

جیسے سجدے میں کوئی گر کر نہ اٹھے دیر تک

یوں گری آنکھوں پہ پلکیں سن کے اک کافر کا نام

دکھ کسی کا ہو اسے دھڑکن میں اپنی سینچ لے

کس نے سونپا ہے مرے دل کو یہ پاگل پن کا کام

اب تو جی میں ہے کہ ہر دکھ پر لگاؤں قہقہہ

ہو گئی ہیں شہر میں آنسو بھری آنکھیں تو عام

حرف جیسے ہو گئے سارے منافق ایک دم

کون سے لفظوں میں سمجھاؤں تمہیں دل کا پیام

اس قدر جلدی بھی کیا شہزادؔ تھی آخر بتا

کیا بگڑتا ساتھ گر تو اور چلتا چند گام

(959) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Do Jhuki Aankhon Ka Pahuncha Jab Mere Dil Ko Salam In Urdu By Famous Poet Farhat Shahzad. Do Jhuki Aankhon Ka Pahuncha Jab Mere Dil Ko Salam is written by Farhat Shahzad. Enjoy reading Do Jhuki Aankhon Ka Pahuncha Jab Mere Dil Ko Salam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Shahzad. Free Dowlonad Do Jhuki Aankhon Ka Pahuncha Jab Mere Dil Ko Salam by Farhat Shahzad in PDF.