جنگل اگا تھا حد نظر تک صداؤں کا

جنگل اگا تھا حد نظر تک صداؤں کا

دیکھا جو مڑ کے نقشہ ہی بدلا تھا گاؤں کا

جسموں کی قید توڑ کے نکلے تو شہر میں

ہونے لگا ہے ہم پہ گماں دیوتاؤں کا

اچھا ہوا تہی ہیں زر بندگی سے ہم

ہر موڑ پر ہجوم کھڑا ہے خداؤں کا

صحرا کا خار خار ہے محروم تشنگی

کتنا ستم ظریف وہ چھالا تھا پاؤں کا

سر رکھ کے ہم بھی رات کے پتھر پہ سو گئے

ہم کو بھی راس آیا نہ تیشہ وفاؤں کا

بیگانگی سے مجھ کو نہ یوں دیکھیے کہ میں

حصہ ہوں آپ ہی کے دریچے کی چھاؤں کا

دیتا ہے کون دل کے کواڑوں پہ دستکیں

یہ کون روپ دھار کے آیا ہواؤں کا

فارغؔ غبار راہ کو تحقیر سے نہ دیکھ

پیغمبر بہار ہے موسم خزاؤں کا

(702) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jangal Uga Tha Hadd-e-nazar Tak Sadaon Ka In Urdu By Famous Poet Farigh Bukhari. Jangal Uga Tha Hadd-e-nazar Tak Sadaon Ka is written by Farigh Bukhari. Enjoy reading Jangal Uga Tha Hadd-e-nazar Tak Sadaon Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farigh Bukhari. Free Dowlonad Jangal Uga Tha Hadd-e-nazar Tak Sadaon Ka by Farigh Bukhari in PDF.