زمیں سے رشتۂ دیوار و در بھی رکھنا ہے

زمیں سے رشتۂ دیوار و در بھی رکھنا ہے

سنوارنے کے لیے اپنا گھر بھی رکھنا ہے

ہوا سے آگ سے پانی سے متصل رہ کر

انہیں سے اپنی تباہی کا ڈر بھی رکھنا ہے

مکاں بناتے ہوئے چھت بہت ضروری ہے

بچا کے صحن میں لیکن شجر بھی رکھنا ہے

یہ کیا سفر کے لیے ہجرتیں جواز بنیں

جو واپسی کا ہو ایسا سفر بھی رکھنا ہے

ہماری نسل سنورتی ہے دیکھ کر ہم کو

سو اپنے آپ کو شفاف تر بھی رکھنا ہے

ہوا کے رخ کو بدلنا اگر نہیں ممکن

ہوا کی زد پہ سفر کا ہنر بھی رکھنا ہے

نشان راہ سے بڑھ کر ہیں خواب منزل کے

انہیں بچانا ہے اور راہ پر بھی رکھنا ہے

جواز کچھ بھی ہو اتنا تو سب ہی جانتے ہیں

سفر کے ساتھ جواز سفر بھی رکھنا ہے

(937) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zamin Se Rishta-e-diwar-o-dar Bhi Rakhna Hai In Urdu By Famous Poet Fatima Hasan. Zamin Se Rishta-e-diwar-o-dar Bhi Rakhna Hai is written by Fatima Hasan. Enjoy reading Zamin Se Rishta-e-diwar-o-dar Bhi Rakhna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fatima Hasan. Free Dowlonad Zamin Se Rishta-e-diwar-o-dar Bhi Rakhna Hai by Fatima Hasan in PDF.