ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا

ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا

کون اس دور میں سچوں کی گواہی دے گا

سوز احساس بہت ہے اسے کم تر مت جان

یہی شعلہ تجھے بالیدہ نگاہی دے گا

یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے کھرا سونا ہوں

کون کس روپ میں ہے وقت بتا ہی دے گا

ہوں پر امید کہ سب آستیں رکھتے ہیں یہاں

کوئی خنجر تو مری پیاس بجھا ہی دے گا

شب گزیدہ کو ترے اس کی خبر ہی کب تھی

دن جو آئے گا غم لا متناہی دے گا

آئنہ صاف دل اتنا بھی نہیں اب کہ تمہیں

اصل چہرے کے خط و خال دکھا ہی دے گا

تیرے ہاتھوں کا قلم ہے جو عصائے درویش

یہی اک دن تجھے خورشید کلاہی دے گا

(985) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hath Phailao To Suraj Bhi Siyahi Dega In Urdu By Famous Poet Faza Ibn E Faizi. Hath Phailao To Suraj Bhi Siyahi Dega is written by Faza Ibn E Faizi. Enjoy reading Hath Phailao To Suraj Bhi Siyahi Dega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faza Ibn E Faizi. Free Dowlonad Hath Phailao To Suraj Bhi Siyahi Dega by Faza Ibn E Faizi in PDF.