میں خود ہوں نقد مگر سو ادھار سر پر ہے

میں خود ہوں نقد مگر سو ادھار سر پر ہے

عجب وبال‌ غم روزگار سر پر ہے

گماں ہے سب کو کہ ہوں آسماں اٹھائے ہوئے

سفر سفر وہ قدم کا غبار سر پر ہے

ہوائے جاں کا تقاضا کہ رہیے گھر سے دور

کہ ہیں جو گھر میں بیاباں ہزار سر پر ہے

سبک نہ سمجھو مجھے پشت ٹوٹ جائے گی

میں ایک پل سہی صدیوں کا بار سر پر ہے

زمیں کے ذمے ہے جو قرض کیوں چکاؤں میں

زمانہ کس لیے آخر سوار سر پر ہے

ہزار گھاٹے کا سودا ہو یہ فقیریٔ حرف

یہی بہت ہے کلاہ وقار سر پر ہے

فضاؔ نہ تھا کبھی تازہ دماغ اتنا میں

ہے اس کا ہاتھ کہ شاخ‌ بہار سر پر ہے

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main KHud Hun Naqd Magar Sau Udhaar Sar Par Hai In Urdu By Famous Poet Faza Ibn E Faizi. Main KHud Hun Naqd Magar Sau Udhaar Sar Par Hai is written by Faza Ibn E Faizi. Enjoy reading Main KHud Hun Naqd Magar Sau Udhaar Sar Par Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faza Ibn E Faizi. Free Dowlonad Main KHud Hun Naqd Magar Sau Udhaar Sar Par Hai by Faza Ibn E Faizi in PDF.