سوال سخت تھا دریا کے پار اتر جانا

سوال سخت تھا دریا کے پار اتر جانا

وہ موج موج مگر خود مرا بکھر جانا

یہ کیا خبر تمہیں کس روپ میں ہوں زندہ میں

ملے نہ جسم تو سائے کو قتل کر جانا

پڑا ہوں یخ زدہ صحرائے آگہی میں ہنوز

مرے وجود میں تھوڑی سی دھوپ بھر جانا

کبھی تو ساتھ یہ آسیب وقت چھوڑے گا

خود اپنے سائے کو بھی دیکھنا تو ڈر جانا

جو چاہتے ہو سحر کو نئی زبان ملے

تو پچھلی شب کے چراغوں کو قتل کر جانا

ہمارے عہد کا ہر ذہن تو نہیں جامد

کسی دریچۂ احساس سے گزر جانا

فضاؔ تجھی کو یہ سفاکی ہنر بھی ملی

اک ایک لفظ کو یوں بے لباس کر جانا

(904) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sawal SaKHt Tha Dariya Ke Par Utar Jaana In Urdu By Famous Poet Faza Ibn E Faizi. Sawal SaKHt Tha Dariya Ke Par Utar Jaana is written by Faza Ibn E Faizi. Enjoy reading Sawal SaKHt Tha Dariya Ke Par Utar Jaana Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faza Ibn E Faizi. Free Dowlonad Sawal SaKHt Tha Dariya Ke Par Utar Jaana by Faza Ibn E Faizi in PDF.