اور کیا مجھ سے کوئی صاحب نظر لے جائے گا

اور کیا مجھ سے کوئی صاحب نظر لے جائے گا

اپنے چہرے پر مری گرد سفر لے جائے گا

دسترس آساں نہیں کچھ خرمن معنی تلک

جو بھی آئے گا وہ لفظوں کے گہر لے جائے گا

چھاؤں میں نخل جنوں کی آؤ ٹھہرا لیں اسے

کون جلتی دھوپ کو صحرا سے گھر لے جائے گا

آسماں کی کھوج میں ہم سے زمیں بھی کھو گئی

کتنی پستی میں مذاق بال و پر لے جائے گا

میں ہی تنہا ہوں یہاں اس کی صلابت کا گواہ

کون اٹھا کر یہ مرا سنگ ہنر لے جائے گا

کاٹ کر دست دعا کو میرے خوش ہو لے مگر

تو کہاں آخر یہ شاخ بے ثمر لے جائے گا

پست رکھو اپنی آوازوں کو ورنہ دور تک

بات گھر کی رخنۂ دیوار و در لے جائے گا

میں اٹھاتا ہوں قدم حالات کی رو کے خلاف

جانتا ہوں وقت کا جھونکا کدھر لے جائے گا

اتنی لمبی بھی نہیں لوگو یہ گمنامی کی عمر

ڈھونڈھ کر مجھ کو شعور معتبر لے جائے گا

کاروبار زندگی تک ہیں یہ ہنگامے فضاؔ

کیا وہ سایہ چھوڑ دے گا جو شجر لے جائے گا

(938) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aur Kya Mujhse Koi Sahib-nazar Le Jaega In Urdu By Famous Poet Faza Ibn E Faizi. Aur Kya Mujhse Koi Sahib-nazar Le Jaega is written by Faza Ibn E Faizi. Enjoy reading Aur Kya Mujhse Koi Sahib-nazar Le Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faza Ibn E Faizi. Free Dowlonad Aur Kya Mujhse Koi Sahib-nazar Le Jaega by Faza Ibn E Faizi in PDF.