اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا

اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا

قطرہ گہر بنا جو سمندر سے کٹ گیا

زندہ جو بچ گئے ہیں سہیں نفرتوں کے دکھ

اپنا گلا تو پیار کے خنجر سے کٹ گیا

موسم بھی منفعل ہے بہت کیا بھروں اڑان

رشتہ ہواؤں کا مرے شہ پر سے کٹ گیا

پلکوں پر اپنی کون مجھے اب سجائے گا

میں ہوں وہ رنگ جو ترے پیکر سے کٹ گیا

وہ میل جول حسن و بصیرت میں اب کہاں

جو سلسلہ تھا پھول کا پتھر سے کٹ گیا

میں دھوپ کا حصار ہوں تو چھاؤں کی فصیل

تیرا مرا حساب برابر سے کٹ گیا

کتنا بڑا عذاب ہے باطن کی کشمکش

آئینہ سب کا گرمیٔ جوہر سے کٹ گیا

سب اپنی اپنی ذات کے زنداں میں بند ہیں

مدت ہوئی کہ رابطہ باہر سے کٹ گیا

دیکھا گیا نہ مجھ سے معانی کا قتل عام

چپ چاپ میں ہی لفظوں کے لشکر سے کٹ گیا

اس کے انا کی وضع تھی سب سے الگ فضاؔ

کیا شخص تھا کہ اپنے ہی تیور سے کٹ گیا

(1185) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Achchha Hua Main Waqt Ke Mehwar Se KaT Gaya In Urdu By Famous Poet Faza Ibn E Faizi. Achchha Hua Main Waqt Ke Mehwar Se KaT Gaya is written by Faza Ibn E Faizi. Enjoy reading Achchha Hua Main Waqt Ke Mehwar Se KaT Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faza Ibn E Faizi. Free Dowlonad Achchha Hua Main Waqt Ke Mehwar Se KaT Gaya by Faza Ibn E Faizi in PDF.