سخن جو اس نے کہے تھے گرہ سے باندھ لیے

سخن جو اس نے کہے تھے گرہ سے باندھ لیے

خیال اسی کے تھے سو سو طرح سے باندھ لیے

وہ بن سنور کے نکلتی تو چھیڑتی تھی صبا

پھر اس نے بال ہی اپنے صبا سے باندھ لیے

ملے بغیر وہ ہم سے بچھڑ نہ جائے کہیں

یہ وسوسے بھی دل مبتلا سے باندھ لیے

ہمارے دل کا چلن بھی تو کوئی ٹھیک نہیں

کہاں کے عہد کہاں کی فضا سے باندھ لیے

وہ اب کسی بھی وسیلے سے ہم کو مل جائے

سو ہم نے اپنے ارادے دعا سے باندھ لیے

میں اک تھکا ہوا انسان اور کیا کرتا

طرح طرح کے تصور خدا سے باندھ لیے

(1144) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

SuKHan Jo Usne Kahe The Girah Se Bandh Liye In Urdu By Famous Poet Fazil Jamili. SuKHan Jo Usne Kahe The Girah Se Bandh Liye is written by Fazil Jamili. Enjoy reading SuKHan Jo Usne Kahe The Girah Se Bandh Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fazil Jamili. Free Dowlonad SuKHan Jo Usne Kahe The Girah Se Bandh Liye by Fazil Jamili in PDF.