جرأت عشق ہوس کار ہوئی جاتی ہے

جرأت عشق ہوس کار ہوئی جاتی ہے

بے پیے توبہ گنہ گار ہوئی جاتی ہے

دل ہے افسردہ تو بے رنگ ہے ہر رنگ بہار

بوئے گل بھی خلش خار ہوئی جاتی ہے

باوجودیکہ جنوں پر ہیں خرد کے پہرے

پھر بھی زنجیر کی جھنکار ہوئی جاتی ہے

ہر نفس موج فنا تیرے تھپیڑوں کے طفیل

کشتئ عمر رواں پار ہوئی جاتی ہے

جو نماز آج سر دار ادا کی میں نے

سجدۂ شکر کا معیار ہوئی جاتی ہے

جتنی آسانیاں ہوتی ہیں فراہم دن رات

زندگی اتنی ہی دشوار ہوئی جاتی ہے

جب سے دیکھا ہے کسی کے رخ روشن کو فگارؔ

آنکھ ہر جلوے سے بیزار ہوئی جاتی ہے

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jurat-e-ishq Hawas-kar Hui Jati Hai In Urdu By Famous Poet Figar Unnavi. Jurat-e-ishq Hawas-kar Hui Jati Hai is written by Figar Unnavi. Enjoy reading Jurat-e-ishq Hawas-kar Hui Jati Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Figar Unnavi. Free Dowlonad Jurat-e-ishq Hawas-kar Hui Jati Hai by Figar Unnavi in PDF.