ہر نالہ ترے درد سے اب اور ہی کچھ ہے

ہر نالہ ترے درد سے اب اور ہی کچھ ہے

ہر نغمہ سر بزم طرب اور ہی کچھ ہے

ارباب وفا جان بھی دینے کو ہیں تیار

ہستی کا مگر حسن طلب اور ہی کچھ ہے

یہ کام نہ لے نالہ و فریاد و فغاں سے

افلاک الٹ دینے کا ڈھب اور ہی کچھ ہے

اک سلسلۂ راز ہے جینا کہ ہو مرنا

جب اور ہی کچھ تھا مگر اب اور ہی کچھ ہے

کچھ مہر قیامت ہے نہ کچھ نار جہنم

ہشیار کہ وہ قہر و غضب اور ہی کچھ ہے

مذہب کی خرابی ہے نہ اخلاق کی پستی

دنیا کے مصائب کا سبب اور ہی کچھ ہے

بیہودہ سری سجدے میں ہے جان کھپانا

آئین محبت میں ادب اور ہی کچھ ہے

کیا حسن کے انداز تغافل کی شکایت

پیمان وفا عشق کا جب اور ہی کچھ ہے

دنیا کو جگا دے جو عدم کو بھی سلا دے

سنتے ہیں کہ وہ روز وہ شب اور ہی کچھ ہے

آنکھوں نے فراقؔ آج نہ پوچھو جو دکھایا

جو کچھ نظر آتا ہے وہ سب اور ہی کچھ ہے

(849) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Nala Tere Dard Se Ab Aur Hi Kuchh Hai In Urdu By Famous Poet Firaq Gorakhpuri. Har Nala Tere Dard Se Ab Aur Hi Kuchh Hai is written by Firaq Gorakhpuri. Enjoy reading Har Nala Tere Dard Se Ab Aur Hi Kuchh Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Firaq Gorakhpuri. Free Dowlonad Har Nala Tere Dard Se Ab Aur Hi Kuchh Hai by Firaq Gorakhpuri in PDF.