بے چہرگیٔ عمر خجالت بھی بہت ہے

بے چہرگیٔ عمر خجالت بھی بہت ہے

اس دشت میں گرداب کی صورت بھی بہت ہے

آنکھیں جو لیے پھرتا ہوں اے خواب مسلسل!

میرے لیے یہ کار اذیت بھی بہت ہے

تم زاد سفر اتنا اٹھاؤ گے کہاں تک

اسباب میں اک رنج مسافت بھی بہت ہے

دو سانس بھی ہو جائیں بہم حبس بدن میں

اے عمر رواں! اتنی کرامت بھی بہت ہے

کچھ اجرت ہستی بھی نہیں اپنے مطابق

کچھ کار تنفس میں مشقت بھی بہت ہے

اب موت مجھے مار کے کیا دے گی غضنفرؔ

آنکھوں کو تو یہ عالم حیرت بھی بہت ہے

(739) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-chehragi-e-umr-e-KHajalat Bhi Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Ghazanfar Hashmi. Be-chehragi-e-umr-e-KHajalat Bhi Bahut Hai is written by Ghazanfar Hashmi. Enjoy reading Be-chehragi-e-umr-e-KHajalat Bhi Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghazanfar Hashmi. Free Dowlonad Be-chehragi-e-umr-e-KHajalat Bhi Bahut Hai by Ghazanfar Hashmi in PDF.