یہ تمنا نہیں کہ مر جائیں

یہ تمنا نہیں کہ مر جائیں

زندہ رہنے مگر کدھر جائیں

ایسی دہشت کہ اپنے سایوں کو

لوگ دشمن سمجھ کے ڈر جائیں

وہ جو پوچھے تو دل کو ڈھارس ہو

وہ جو دیکھے تو زخم بھر جائیں

بچ کے دنیا سے گھر چلے آئے

گھر سے بچنے مگر کدھر جائیں

اک خواہش ہے جسم سے میرے

جلد سے جلد بال و پر جائیں

اب کے لمبا بہت سفر ان کا

ان پرندوں کے پر کتر جائیں

سوچتے ہی رہیں گے ہم شاید

وہ بلائیں تو ان کے گھر جائیں

(801) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Tamanna Nahin Ki Mar Jaen In Urdu By Famous Poet Ghazanfar. Ye Tamanna Nahin Ki Mar Jaen is written by Ghazanfar. Enjoy reading Ye Tamanna Nahin Ki Mar Jaen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghazanfar. Free Dowlonad Ye Tamanna Nahin Ki Mar Jaen by Ghazanfar in PDF.