پتھر

میں اک معصوم شہری تھا

شرافت سے سبھی کے ساتھ رہتا تھا

مہذب طور سے جیتا تھا

سب کے کام آتا تھا

کبھی میں نے کسی کا دل نہیں توڑا

کسی کا سر نہیں پھوڑا

کسی ترکش سے کوئی تیر کیا تنکا نہیں چھوڑا

کسی کی پیٹھ میں خنجر نہیں بھونکا

کسی کے جسم پر بارود کا گولا نہیں پھینکا

کسی کو آگ میں میں نے نہیں جھونکا

کسی کا حق نہیں مارا

کسی کا زر نہیں لوٹا

کوئی خرمن نہیں پھونکا

کسی بلڈنگ کسی گاڑی کسی محفل میں کوئی بم نہیں رکھا

مرے ہاتھوں کسی کا گھر نہیں اجڑا

کسی کا در نہیں اکھڑا

کوئی کنبہ نہیں بکھرا

کوئی ماتھا نہیں سکڑا

کسی کی راہ میں روڑا نہیں اٹکا

کسی کے کام میں میں نے کبھی رخنہ نہیں ڈالا

کسی کے واسطے دل میں کبھی کینہ نہیں پالا

کوئی فرمان حاکم کا کبھی میں نے نہیں ٹالا

کوئی گھیرا نہیں لانگھا

کوئی آنگن نہیں پھاندا

مگر پھر بھی قیامت مجھ پہ ٹوٹی ہے

عجب غارتگری کا قہر برسا ہے

عجب سفاک خنجر دل میں اترا ہے

کہ میری روح اب تک تلملاتی ہے

کہ میرا ذہن اب بھی جھنجھناتا ہے

کہ میری سانس اب بھی لڑکھڑاتی ہے

سمجھ میں کچھ نہیں آتا

کہ میں نے کیا بگاڑا ہے

مرے کس جرم کی مجھ کو ملی ہے

یہ سزا آخر

یہ گتھی کس طرح کھولوں

سبب کس سے یہاں پوچھوں

کدھر جاؤں

کسے روکوں

سبھی چہرے یہاں پتھر

سبھی آنکھیں یہاں پتھر

بصارت میں بھرا پتھر

سماعت میں بسا پتھر

زبانوں میں گڑا پتھر

عدالت میں کھڑا پتھر

ہر اک قانون میں پتھر

ہر اک آئین میں پتھر

ہر اک انصاف میں پتھر

ہر اک آواز میں پتھر

ہر اک احساس میں پتھر

یہ پتھر یگ کے پتھر سے بھی بھاری ہے

نگینے کی طرح ترشا ہوا ہے

اور ہیرے کی انی کی طرح اس کی تیز نوکیں ہیں

بہت شفاف ہے یہ اور اس میں اک تمدن ہے

میں اس پتھر سے سر پھوڑوں

کہ اپنی زندگی چھوڑوں

کہ اپنا راستہ موڑوں

کہ بن جاؤں میں خود پتھر

سمجھ میں کچھ نہیں آتا

(724) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Patthar In Urdu By Famous Poet Ghazanfar. Patthar is written by Ghazanfar. Enjoy reading Patthar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghazanfar. Free Dowlonad Patthar by Ghazanfar in PDF.