غیر شایان رسم و راہ نہیں

غیر شایان رسم و راہ نہیں

کب وہ عاشق ہے جو تباہ نہیں

اے فلک دور حسن میں اس کے

تجھ کو کچھ فکر مہر و ماہ نہیں

ربط دشمن سے بھی وہ بد بر ہے

اب کسی طرح سے نباہ نہیں

کم نگاہی کو ان کی دیکھتے ہیں

ان پہ بھی اب ہمیں نگاہ نہیں

پردہ کب تک رہے گا اے ظالم

اختر مدعی سیاہ نہیں

ظلم کی قدر کے لئے ہے رحم

داد کچھ بہر داد خواہ نہیں

حیف قزاقیٔ زمانہ حیف

رسم و رہ بہر رسم و راہ نہیں

ہے گدا شاہ بلکہ شاہنشاہ

سطوت قہر بادشاہ نہیں

الفت اور تم سے ہائے ہائے نہ ہو

لب دشمن پہ آہ آہ نہیں

پستی طالع بہر خوبی فن

کیا وہ یوسف جو غرق چاہ نہیں

عرصۂ نیستی و ہستی سے

بچ کے چلنے کی کوئی راہ نہیں

اے قلقؔ کیا ہوا بڑھاپے میں

عشق کچھ سیر صبح گاہ نہیں

(708) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghair Shayan-e-rasm-o-rah Nahin In Urdu By Famous Poet Ghulam Maula Qalaq. Ghair Shayan-e-rasm-o-rah Nahin is written by Ghulam Maula Qalaq. Enjoy reading Ghair Shayan-e-rasm-o-rah Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Maula Qalaq. Free Dowlonad Ghair Shayan-e-rasm-o-rah Nahin by Ghulam Maula Qalaq in PDF.