سوئے ہوئے جذبوں کو جگانا ہی نہیں تھا

سوئے ہوئے جذبوں کو جگانا ہی نہیں تھا

اے دل وہ محبت کا زمانہ ہی نہیں تھا

مہکے تھے چراغ اور دہک اٹھی تھیں کلیاں

گو سب کو خبر تھی اسے آنا ہی نہیں تھا

دیوار پہ وعدوں کی امر بیل چڑھا دی

رخصت کے لیے اور بہانہ ہی نہیں تھا

اڑتی ہوئی چنگاریاں سونے نہیں دیتیں

روٹھے ہوئے اس خط کو جلانا ہی نہیں تھا

نیندیں بھی نظر بند ہیں تعبیر بھی قیدی

زنداں میں کوئی خواب سنانا ہی نہیں تھا

پانی تو ہے کم نقل مکانی ہے زیادہ

یہ شہر سرابوں میں بسانا ہی نہیں تھا

(831) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Soe Hue Jazbon Ko Jagana Hi Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Ghulam Mohammad Qasir. Soe Hue Jazbon Ko Jagana Hi Nahin Tha is written by Ghulam Mohammad Qasir. Enjoy reading Soe Hue Jazbon Ko Jagana Hi Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Mohammad Qasir. Free Dowlonad Soe Hue Jazbon Ko Jagana Hi Nahin Tha by Ghulam Mohammad Qasir in PDF.