کہ در گفتن نمی آید

مری جاں گو تجھے دل سے بھلایا جا نہیں سکتا

مگر یہ بات میں اپنی زباں پر لا نہیں سکتا

تجھے اپنا بنانا موجب راحت سمجھ کر بھی

تجھے اپنا بنا لوں یہ تصور لا نہیں سکتا

ہوا ہے بارہا احساس مجھ کو اس حقیقت کا

ترے نزدیک رہ کر بھی میں تجھ کو پا نہیں سکتا

مرے دست ہوس کی دسترس ہے جسم تک تیرے

سمجھتا ہوں کہ تیرے دل پہ قبضہ پا نہیں سکتا

ترے دل کی تمنا بھی کروں تو کس بھروسے پر

میں خود درگاہ میں تیری یہ تحفہ لا نہیں سکتا

مری مجبوریوں کو بھی بہت کچھ دخل ہے اس میں

تجھی کو مورد الزام میں ٹھہرا نہیں سکتا

میں تجھ سے بڑھ کے اپنی آبرو کو پیار کرتا ہوں

میں اپنے عزت و ناموس کو ٹھکرا نہیں سکتا

ترے ماحول کی پستی کا طعنہ دوں تجھے کیوں کر

میں خود ماحول سے اپنے رہائی پا نہیں سکتا

(746) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ki Dar Guftan Nami Aayad In Urdu By Famous Poet Gopal Mittal. Ki Dar Guftan Nami Aayad is written by Gopal Mittal. Enjoy reading Ki Dar Guftan Nami Aayad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Gopal Mittal. Free Dowlonad Ki Dar Guftan Nami Aayad by Gopal Mittal in PDF.