کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا

کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا

شاید اسی مرنے میں جینے کا مزا ہوگا

ہر سعی تبسم پر آنسو نکل آئے ہیں

انجام طرب کوشی کیا جانئے کیا ہوگا

گمراہ محبت ہوں پوچھو نہ مری منزل

ہر نقش قدم میرا منزل کا پتا ہوگا

کیا تیرا مداوا ہو درد شب تنہائی

چپ رہئے تو بربادی کہئے تو گلا ہوگا

کترا کے تو جاتے ہو دیوانے کے رستے سے

دیوانہ لپٹ جائے قدموں سے تو کیا ہوگا

میخانے سے مسجد تک ملتے ہیں نقوش پا

یا شیخ گئے ہوں گے یا رند گیا ہوگا

فرزانوں کا کیا کہنا ہر بات پہ لڑتے ہیں

دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑا ہوگا

رندوں کو حفیظؔ اتنا سمجھا دے کوئی جا کر

آپس میں لڑو گے تم واعظ کا بھلا ہوگا

(4766) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Soch Ke Parwana Mahfil Mein Jala Hoga In Urdu By Famous Poet Hafeez Banarasi. Kuchh Soch Ke Parwana Mahfil Mein Jala Hoga is written by Hafeez Banarasi. Enjoy reading Kuchh Soch Ke Parwana Mahfil Mein Jala Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Banarasi. Free Dowlonad Kuchh Soch Ke Parwana Mahfil Mein Jala Hoga by Hafeez Banarasi in PDF.