کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے

کیا جرم ہمارا ہے بتا کیوں نہیں دیتے

مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے

کیا جلوۂ معنی ہے دکھا کیوں نہیں دیتے

دیوار حجابات گرا کیوں نہیں دیتے

تم کو تو بڑا ناز مسیحائی تھا یارو

بیمار ہے ہر شخص دوا کیوں نہیں دیتے

کس دشت میں گم ہو گئے احباب ہمارے

ہم کان لگائے ہیں صدا کیوں نہیں دیتے

کم ظرف ہیں جو پی کے بہت کے ہیں سر بزم

محفل سے انہیں آپ اٹھا کیوں نہیں دیتے

کیوں ہاتھ میں لرزہ ہے تمہیں خوف ہے کس کا

ہم حرف غلط ہیں تو مٹا کیوں نہیں دیتے

کچھ لوگ ابھی عشق میں گستاخ بہت ہیں

آداب وفا ان کو سکھا کیوں نہیں دیتے

نغمہ وہی نغمہ ہے اتر جائے جو دل میں

دنیا کو حفیظؔ آپ بتا کیوں نہیں دیتے

(973) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Jurm Hamara Hai Bata Kyun Nahin Dete In Urdu By Famous Poet Hafeez Banarasi. Kya Jurm Hamara Hai Bata Kyun Nahin Dete is written by Hafeez Banarasi. Enjoy reading Kya Jurm Hamara Hai Bata Kyun Nahin Dete Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Banarasi. Free Dowlonad Kya Jurm Hamara Hai Bata Kyun Nahin Dete by Hafeez Banarasi in PDF.