لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے

لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے

وہی حسین وہی قاتلوں کا لشکر ہے

یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو

ہنسی لبوں پہ ہے سینے میں غم کا دفتر ہے

یقین کس پہ کریں کس کو دوست ٹھہرائیں

ہر آستین میں پوشیدہ کوئی خنجر ہے

گلہ نہیں مرے ہونٹوں پہ تنگ دستی کا

خدا کا شکر مرا دل ابھی تونگر ہے

کوئی تو ہے جو دھڑکتا ہے زندگی بن کر

کوئی تو ہے جو ہمارے دلوں کے اندر ہے

اسے قریب سے دیکھا تو یہ ہوا معلوم

وہ بوئے گل نہیں شمشیر باد صرصر ہے

سمجھ کے آگ لگانا ہمارے گھر میں تم

ہمارے گھر کے برابر تمہارا بھی گھر ہے

مری جبیں کو حقارت سے دیکھنے والے

مری جبیں سے ترا آستاں منور ہے

تمہارے قرب کی لذت نصیب ہے جس کو

وہ ایک لمحہ حیات ابد سے بہتر ہے

ہمارا جرم یہی ہے کہ حق پرست ہیں ہم

ہمارے خون کا پیاسا ہر ایک خنجر ہے

وہ میرے سامنے آئے تو کس طرح آئے

کوئی لباس ہے اس کا نہ کوئی پیکر ہے

ہر اک بلا سے بچائے ہوئے ہے جو ہم کو

ہمارے سر پہ یہ ماں کی دعا کی چادر ہے

بھٹک رہا ہوں میں صدیوں سے دشت غربت میں

کوئی تو مجھ کو بتائے کہاں مرا گھر ہے

ابھی حفیظؔ گلابوں کی بات مت کیجے

لہولہان ابھی گلستاں کا منظر ہے

(1038) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab-e-furaat Wahi Tishnagi Ka Manzar Hai In Urdu By Famous Poet Hafeez Banarasi. Lab-e-furaat Wahi Tishnagi Ka Manzar Hai is written by Hafeez Banarasi. Enjoy reading Lab-e-furaat Wahi Tishnagi Ka Manzar Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Banarasi. Free Dowlonad Lab-e-furaat Wahi Tishnagi Ka Manzar Hai by Hafeez Banarasi in PDF.