حسن پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا

حسن پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا

ہشیار وہی ہے کہ جو دیوانہ ہے اس کا

گل آتے ہیں ہستی میں عدم سے ہمہ تن گوش

بلبل کا یہ نالہ نہیں افسانہ ہے اس کا

گریاں ہے اگر شمع تو سر دھنتا ہے شعلہ

معلوم ہوا سوختہ پروانہ ہے اس کا

وہ شوخ نہاں گنج کی مانند ہے اس میں

معمورۂ عالم جو ہے ویرانہ ہے اس کا

جو چشم کہ حیراں ہوئی آئینہ ہے اس کی

جو سینہ کہ صد چاک ہوا شانہ ہے اس کا

دل قصر شہنشہ ہے وہ شوخ اس میں شہنشاہ

عرصہ یہ دو عالم کا جلو خانہ ہے اس کا

وہ یاد ہے اس کی کہ بھلا دے دو جہاں کو

حالت کو کرے غیر وہ یارانہ ہے اس کا

یوسف نہیں جو ہاتھ لگے چند درم سے

قیمت جو دو عالم کی ہے بیعانہ ہے اس کا

آوارگی نکہت گل ہے یہ اشارہ

جامے سے وہ باہر ہے جو دیوانہ ہے اس کا

یہ حال ہوا اس کے فقیروں سے ہویدا

آلودۂ دنیا جو ہے بیگانہ ہے اس کا

شکرانۂ ساقی ازل کرتا ہے آتشؔ

لبریز مئے شوق سے پیمانہ ہے اس کا

(1290) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Husn-e-pari Ek Jalwa-e-mastana Hai Us Ka In Urdu By Famous Poet Haidar Ali Aatish. Husn-e-pari Ek Jalwa-e-mastana Hai Us Ka is written by Haidar Ali Aatish. Enjoy reading Husn-e-pari Ek Jalwa-e-mastana Hai Us Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haidar Ali Aatish. Free Dowlonad Husn-e-pari Ek Jalwa-e-mastana Hai Us Ka by Haidar Ali Aatish in PDF.