تشنۂ ازلی

سب میں شامل ہے

لب ساحل پہ اجلے سنگریزوں کا وجود

جگمگاتی سی جبینوں سے

یہ اندازہ بھی کر سکتے ہیں

وہ مطمئن سے ہیں مگر

تشنگی کا کرب

ہونٹوں سے بیاں ہوتا نہیں

آتی جاتی موج دریا

یہ سمجھتی ہے ہمیشہ

سنگریزے بھی ہیں اس سے فیض یاب

جب بھی چھوٹی سنگریزوں سے ردائے احتیاط

ان کی صف پر

دھوپ کا حملہ ہوا

تشنگی کا ماجرا رسوا ہوا

(750) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tishna-e-azali In Urdu By Famous Poet Hameed Almas. Tishna-e-azali is written by Hameed Almas. Enjoy reading Tishna-e-azali Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hameed Almas. Free Dowlonad Tishna-e-azali by Hameed Almas in PDF.