خود اپنے آپ سے ہم بے خبر سے گزرے ہیں

خود اپنے آپ سے ہم بے خبر سے گزرے ہیں

خبر کہاں کہ تری رہ گزر سے گزرے ہیں

نفس نفس ہے معطر نظر نظر شاداب

کہ جیسے آج وہ خواب سحر سے گزرے ہیں

نہ پوچھ کتنے گل و نسترن کا روپ لئے

بہار نو کے تقاضے نظر سے گزرے ہیں

بہار خلد بہ ہر گام ساتھ ساتھ رہی

ترے خیال میں کھوئے جدھر سے گزرے ہیں

اماں ملی بھی جو ان کو تو تیرے دامن میں

وہ کارواں جو مری چشم تر سے گزرے ہیں

دلوں پہ چھوڑ گئے نقش اپنی یادوں کا

تمہارے درد کے مارے جدھر سے گزرے ہیں

حسیں ہو تم کہ تمہاری کوئی مثال نہیں

حسین یوں تو ہزاروں نظر سے گزرے ہیں

حمیدؔ پوچھ نہ آشوب دہر کا عالم

ہزار فتنۂ محشر نظر سے گزرے ہیں

(881) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud Apne Aap Se Hum Be-KHabar Se Guzre Hain In Urdu By Famous Poet Hameed Nag Puri. KHud Apne Aap Se Hum Be-KHabar Se Guzre Hain is written by Hameed Nag Puri. Enjoy reading KHud Apne Aap Se Hum Be-KHabar Se Guzre Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hameed Nag Puri. Free Dowlonad KHud Apne Aap Se Hum Be-KHabar Se Guzre Hain by Hameed Nag Puri in PDF.