سانس لینے کے لیے تازہ ہوا بھیجی ہے

سانس لینے کے لیے تازہ ہوا بھیجی ہے

زندگی کے لیے معصوم دعا بھیجی ہے

میں نے بھیجی تھی گلابوں کی بشارت اس کو

تحفۃً اس نے بھی خوشبوئے وفا بھیجی ہے

میں تو قاتل تھا بری ہو کے بھی قاتل ہی رہا

مجھ کو انصاف نے جینے کی سزا بھیجی ہے

کتنے غم ہیں جو سر شام سلگ اٹھتے ہیں

چارہ گر تو نے یہ کس دکھ کی دوا بھیجی ہے

مرحلے اور بھی تھے جاں سے گزرنے کے لیے

کربلا کس نے پس کرب و بلا بھیجی ہے

(886) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sans Lene Ke Liye Taza Hawa Bheji Hai In Urdu By Famous Poet Hamid Sarosh. Sans Lene Ke Liye Taza Hawa Bheji Hai is written by Hamid Sarosh. Enjoy reading Sans Lene Ke Liye Taza Hawa Bheji Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Sarosh. Free Dowlonad Sans Lene Ke Liye Taza Hawa Bheji Hai by Hamid Sarosh in PDF.