حاضر غائب

اشارہ کس نے توڑا ہے

کہ چوراہے کے بیچوں بیچ

ہم اک دوسرے سے اس طرح ٹکرا گئے ہیں

یہ چاروں راستے

ہم نے محبت کی کدالوں سے تراشے تھے

ہمیں پھولوں پہ چلنے کا اشارہ چاہیے تھا

مگر رشتوں کے بادل جو کبھی دل پر برستے تھے

تو ہریالی کا موسم چاروں جانب پھیل جاتا تھا

وہ بادل کانچ کے مانند یوں ٹوٹے فضاؤں میں

کہ ہر رستا نکیلی کرچیوں کی سرمئی بارش میں بھیگا ہے

یہ چوراہا

کہ جو اپنے ملن کا استعارہ تھا

تماشا گاہ میں بدلا

مسافر ایک دوجے کے مقابل آ ہی جاتے ہیں

مگر اپنا سفر کیسے تصادم میں ڈھلا آخر

اسے اک حادثے کی شکل کیسے اور کس نے دی

سفر کو سانحے کا پیرہن پہنا کے

چوراہے کے بیچوں بیچ استادہ کیا جس نے

اسے ہم کس طرح ڈھونڈیں

اسے ہم کیسے پہچانیں

کہ ہر سو خوش نما چہرے کچومر ہو کے بکھرے ہیں

وہ ملغوبہ جو اس اندھے تصادم کا نتیجہ ہے

اسے کس شکل میں ڈھالیں

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hazir-ghaeb In Urdu By Famous Poet Hamida Shahin. Hazir-ghaeb is written by Hamida Shahin. Enjoy reading Hazir-ghaeb Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamida Shahin. Free Dowlonad Hazir-ghaeb by Hamida Shahin in PDF.