رات

رات کتنی ساحر ہے

گرد سے اٹے چہرے

بڑھ کے تھام لیتی ہے

اپنے نرم ہاتھوں میں

دن کا شور کانوں سے

پھیکے منظر آنکھوں سے

چن کے پھینک دیتی ہے

بے کراں اندھیروں میں

مضمحل تھکے ماندے

لڑکھڑاتے جسموں کو

بڑھ کے تھام لیتی ہے

رات اپنی بانہوں میں

رات کتنی ماہر ہے

جبر اور مشقت کی

سختیاں بھلانے میں

دوستی نبھانے میں

بے سکون ذہنوں کو

لوریاں سنانے میں

جاگنے سلانے میں

رات کتنی ماہر ہے

رات کتنی بے حس ہے

اس کی آستینوں میں

کتنے سانپ پلتے ہیں

تا سحر گناہوں کے

کیسے دور چلتے ہیں

رات جیسے گونگی ہے

دیکھتی ہے سارا کچھ

اور کچھ نہیں کہتی

رات جیسے بہری ہے

سسکیاں نہیں سنتی

حوصلہ نہیں دیتی

جن کی کشتیوں کو غم

ضبط کے جزیرے پر

ٹھیرنے نہیں دیتا

جن کو بار بد بختی

زیست کے سمندر میں

تیرنے نہیں دیتا

ریگ ساحل شب پر

کیسے سر پٹختے ہیں

رات جیسے اندھی ہے

آسرا نہیں دیتی

دوست ہی نہیں بنتی

رات کتنی بے حس ہے

(1517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raat In Urdu By Famous Poet Hamida Shahin. Raat is written by Hamida Shahin. Enjoy reading Raat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamida Shahin. Free Dowlonad Raat by Hamida Shahin in PDF.