لغت محدود ہے

اداسی بات کرتی ہے کسی انجان بولی میں

سکوں کا پھول دل کے شاخچوں سے توڑ لیتی ہے

یہ نیندوں کو اٹھا لیتی ہے آنکھوں کے کٹوروں سے

کبھی کھوئی ہوئی یادیں کہیں سے کھوج لاتی ہے

بہت سی ان کہی باتیں کہیں سے گھیر لاتی ہے

ہتھیلی پر سجا لاتی ہے وہ سوکھے ہوئے پتے

رچی ہے جن کے ریشوں میں کوئی بھولی ہوئی خوشبو

لکھے ہیں جن پہ گزرے موسموں کے دل نشیں لمحے

پرانے سے پرانا قفل پل میں کھول دیتی ہے

اداسی جا اترتی ہے

بدن کے ان جزیروں پر

جنہیں ویران رکھنا ہو

اداسی ٹمٹماتی ہے

لہو کے ان علاقوں میں

جنہیں تاریک رکھنا ہو

(982) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lughat Mahdud Hai In Urdu By Famous Poet Hamida Shahin. Lughat Mahdud Hai is written by Hamida Shahin. Enjoy reading Lughat Mahdud Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamida Shahin. Free Dowlonad Lughat Mahdud Hai by Hamida Shahin in PDF.