چاند کہرے کے جزیروں میں بھٹکتا ہوگا

چاند کہرے کے جزیروں میں بھٹکتا ہوگا

رقص گاہ میں تو نے ملبوس اتارا ہوگا

یک بہ یک چیخ اٹھے چار دشاؤں کا سکوت

زرد دن میں کبھی ایسا ہو تو پھر کیا ہوگا

تھے وہ درماندۂ شب جاگ کے پھر سوتے تھے

شہر ظلمات ہے کب اس میں سویرا ہوگا

آنکھ کے کالے گڑھوں میں وہ گرفتار تھے سب

کس نے گرتے ہوؤں کو ہاتھ سے تھاما ہوگا

سنگ و آہن کی فصیلوں پہ شرارے لپکے

خون الفاظ کی رگ رگ نے اچھالا ہوگا

لے گئی بہتی ہوا دور بہت دور مجھے

تو نے گھر گھر مجھے بے کار تلاشا ہوگا

کئی دیواریں ہوئی ہیں پس دیوار کھڑی

پھر کوئی سوختہ دل رات کو چیخا ہوگا

موج در موج ہے ان دیکھے جزیروں کا فسوں

تو نے شب بھر مجھے ساحل پہ پکارا ہوگا

شہر کی سڑکوں پہ یہ گھومتے کالے جنگل

گھیر لیں مجھ کو یہ ہر سمت سے پھر کیا ہوگا

بحر تو بحر ہے روپوش ہوئے دشت و جبل

کیا خبر تھی یہ میرے جسم کا سایا ہوگا

تم بھلا مجھ سے خفا ہو کے کہاں جاؤ گی

شہر کی گلیوں میں اس وقت اندھیرا ہوگا

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chand Kohre Ke Jaziron Mein BhaTakta Hoga In Urdu By Famous Poet Hamidi Kashmiri. Chand Kohre Ke Jaziron Mein BhaTakta Hoga is written by Hamidi Kashmiri. Enjoy reading Chand Kohre Ke Jaziron Mein BhaTakta Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamidi Kashmiri. Free Dowlonad Chand Kohre Ke Jaziron Mein BhaTakta Hoga by Hamidi Kashmiri in PDF.