کشود کار کی خاطر خدا بدلتے رہے

کشود کار کی خاطر خدا بدلتے رہے

چراغ نذر تھے ہر آستاں پہ چلتے رہے

فقیر عشق ہیں اپنا کوئی ٹھکانا ہے کیا

ہوا میں اڑتے رہے پانیوں پر چلتے رہے

ہم اہل دل نے چھوا تک نہیں کبھی کوئی پھول

ہوا پرست مگر توڑتے مسلتے رہے

پھسل کے تم بھی عبث سن گئے ہمارے ساتھ

ہمیں تو یوں بھی پھسلنا تھا سو پھسلتے رہے

نہ اس کے لمس کی گرمی نہ اس کے قرب کی آنچ

تصور اس کا تھا ایسا کہ بس پگھلتے رہے

وہ اک جگہ نہ کہیں رہ سکا اور اس کے ساتھ

کرایہ دار تھے ہم بھی مکاں بدلتے رہے

(697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kushud-e-kar Ki KHatir KHuda Badalte Rahe In Urdu By Famous Poet Haneef Najmi. Kushud-e-kar Ki KHatir KHuda Badalte Rahe is written by Haneef Najmi. Enjoy reading Kushud-e-kar Ki KHatir KHuda Badalte Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haneef Najmi. Free Dowlonad Kushud-e-kar Ki KHatir KHuda Badalte Rahe by Haneef Najmi in PDF.