’’جب ترسیل بٹن تک پہنچی‘‘

کل، ترا نامہ

جو ملتا تھا ہمیں

اس کے الفاظ تلے

مدتیں، معنی کی تشریحوں میں

لطف کا سیل رواں رہتا تھا

راتیں بستر پہ

نشہ خواب کا رکھ دیتی تھیں

عطر میں ڈوبی ہوئی دھوپ کی پیمائش پر

چاندنی ،نیند کو لوری کی تھپک دیتی تھی

ذہن میں صبح و مسا

اک عجب فرحت نو رستہ سفر کرتی تھی

لیکن اب۔۔۔ قربتیں ہیں بہم

سماعت کو ۔۔۔مگر۔۔

فون کی گھنٹی کو سننے کو ترستی خواہش

منقطع رابطہ پانے کے لیے کوشاں ہے

انگلیاں رہتی ہیں

ایک ایک بٹن پر رقصاں

یہی معمول ہے مدت سے

مگر، ٹیلیفون

ایک خاموش صدا دیتا ہے

سلسلہ لمحوں کا

صدیوں سا بنا دیتا ہے

(950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Tarsil BaTan Tak Pahunchi In Urdu By Famous Poet Hanif Tarin. Jab Tarsil BaTan Tak Pahunchi is written by Hanif Tarin. Enjoy reading Jab Tarsil BaTan Tak Pahunchi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hanif Tarin. Free Dowlonad Jab Tarsil BaTan Tak Pahunchi by Hanif Tarin in PDF.