رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گے

رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گے

لوگ پلکوں پہ حسیں خواب سجائے ہوں گے

وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں چہرے سارے

آج اپنے ہیں یہی لوگ پرائے ہوں گے

لوگ اسی وجہ سے پتھراؤ کیا کرتے ہیں

آپ شیشے کی دکاں خوب سجائے ہوں گے

راہ ہموار نہ آساں تھا حصول منزل

حوصلے ہم نے بہت اپنے گنوائے ہوں گے

یونہی احساس ندامت تو نہیں ان کو حسنؔ

اپنے ہاتھوں سے ہی گھر اپنا جلائے ہوں گے

(851) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rut Hai Aisi Ki Dar-o-baam Na Sae Honge In Urdu By Famous Poet Hasan Nizami. Rut Hai Aisi Ki Dar-o-baam Na Sae Honge is written by Hasan Nizami. Enjoy reading Rut Hai Aisi Ki Dar-o-baam Na Sae Honge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Nizami. Free Dowlonad Rut Hai Aisi Ki Dar-o-baam Na Sae Honge by Hasan Nizami in PDF.