کب تلک ہم کو نہ آوے گا نظر دیکھیں تو

کب تلک ہم کو نہ آوے گا نظر دیکھیں تو

کیسے ترساتا ہے یہ دیدۂ تر دیکھیں تو

عشق میں اس کے کہ گزرے ہیں سر و جان سے ہم

اپنی کس طور سے ہوتی ہے گزر دیکھیں تو

کر کے وہ جور و ستم ہنس کے لگا یہ کہنے

آہ و افغاں کا تری ہم بھی اثر دیکھیں تو

صبر ہو سکتا ہے کب ہم سے ولے مصلحتاً

آزمائش دل بیتاب کی کر دیکھیں تو

ڈھب چڑھے ہو مرے تم آج ہی تو مدت بعد

جائیں گے آپ کہاں اور کدھر دیکھیں تو

کس دلیری سے کرے ہے تو فدا جان اس پر

دل جانباز ترا ہم بھی ہنر دیکھیں تو

کیا مجال اپنی جو کچھ کہہ سکیں ہم تجھ سے اور

تجھ کو بھر کر نظر اے شوخ پسر دیکھیں تو

ہو چلیں خیرہ تو اختر شمری سے آنکھیں

شب ہماری بھی کبھی ہوگی سحر دیکھیں تو

عشق کے صدمے اٹھانے نہیں آساں حسرتؔ

کر سکے کوئی ہمارا سا جگر دیکھیں تو

(802) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Talak Hum Ko Na Aawega Nazar Dekhen To In Urdu By Famous Poet Hasrat Azimabadi. Kab Talak Hum Ko Na Aawega Nazar Dekhen To is written by Hasrat Azimabadi. Enjoy reading Kab Talak Hum Ko Na Aawega Nazar Dekhen To Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasrat Azimabadi. Free Dowlonad Kab Talak Hum Ko Na Aawega Nazar Dekhen To by Hasrat Azimabadi in PDF.