آنسو تو کوئی آنکھ میں لایا نہیں ہوں میں

آنسو تو کوئی آنکھ میں لایا نہیں ہوں میں

جیسا مگر لگا تمہیں ویسا نہیں ہوں میں

اب مبتلائے عشق زیادہ نہیں ہوں میں

کہتے ہو تم یہی تو پھر اچھا نہیں ہوں میں

خوبی نہ ہو کوئی مگر اتنا تو ہے ضرور

جھوٹی لگے جو بات وہ کہتا نہیں ہوں میں

پانی پہ بنتے عکس کی مانند ہوں مگر

آنکھوں میں کوئی بھر لے تو مٹتا نہیں ہوں میں

اس طرح خود کو مجھ پہ نمایاں نہ کیجئے

انسان ہوں حضور فرشتہ نہیں ہوں میں

رستوں کے خم و پیچ میں ایسا رہا ہوں غرق

اب تک کسی مقام پہ ٹھہرا نہیں ہوں میں

سودا ہے میرے سر میں تو پیروں میں بھی ہے دم

چلتا ہوں ایک بار تو رکتا نہیں ہوں میں

مانو مری بھی بات کہ سب کچھ لٹا کے بھی

جیتا ہوں اس کے عشق میں ہارا نہیں ہوں میں

سن لو ہلالؔ آج ہی سننا ہے جو غزل

پھر مجھ سے مت یہ کہنا سناتا نہیں ہوں میں

(850) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aansu To Koi Aankh Mein Laya Nahin Hun Main In Urdu By Famous Poet Hilal Fareed. Aansu To Koi Aankh Mein Laya Nahin Hun Main is written by Hilal Fareed. Enjoy reading Aansu To Koi Aankh Mein Laya Nahin Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hilal Fareed. Free Dowlonad Aansu To Koi Aankh Mein Laya Nahin Hun Main by Hilal Fareed in PDF.