لب پر نام کسی کا بھی ہو

لب پر نام کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے

اے تصویر بنانے والی جب سے تجھ کو دیکھا ہے

بے تیرے کیا وحشت ہم کو، تجھ بن کیسا صبر و سکوں

تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحرا ہے

نیلے پربت اودی دھرتی، چاروں کوٹ میں تو ہی تو

تجھ سے اپنے جی کی خلوت تجھ سے من کا میلا ہے

آج تو ہم بکنے کو آئے، آج ہمارے دام لگا

یوسف تو بازار وفا میں، ایک ٹکے کو بکتا ہے

لے جانی اب اپنے من کے پیراہن کی گرہیں کھول

لے جانی اب آدھی شب ہے، چار طرف سناٹا ہے

طوفانوں کی بات نہیں ہے، طوفاں آتے جاتے ہیں

تو اک نرم ہوا کا جھونکا، دل کے باغ میں ٹھہرا ہے

یا تو آج ہمیں اپنا لے، یا تو آج ہمارا بن

دیکھ کہ وقت گزرتا جائے کون ابد تک جیتا ہے

فردا محض فسوں کا پردا، ہم تو آج کے بندے ہیں

ہجر و وصل، وفا اور دھوکا سب کچھ آج پہ رکھا ہے

(915) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab Par Nam Kisi Ka Bhi Ho In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Lab Par Nam Kisi Ka Bhi Ho is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Lab Par Nam Kisi Ka Bhi Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Lab Par Nam Kisi Ka Bhi Ho by Ibn E Insha in PDF.