یہ سرائے ہے

یہ سرائے ہے یہاں کس کا ٹھکانا ڈھونڈو

یاں تو آتے ہیں مسافر سو چلے جاتے ہیں

ہاں یہی نام تھا کچھ ایسا ہی چہرا مہرا

یاد پڑتا ہے کہ آیا تھا مسافر کوئی

سونے آنگن میں پھرا کرتا تھا تنہا تنہا

کتنی گہری تھی نگاہوں کی اداسی اس کی

لوگ کہتے تھے کہ ہوگا کوئی آسیب زدہ

ہم نے ایسی بھی کوئی بات نہ دیکھی اس میں

یہ بھی ہمت نہ ہوئی پاس بٹھا کے پوچھیں

دل یہ کہتا تھا کوئی درد کا مارا ہوگا

لوٹ آیا ہے جو آواز نہ اس کی پائی

جانے کس در پہ کسے جا کے پکارا ہوگا

یاں تو ہر روز کی باتیں ہیں یہ جیتیں ماتیں

یہ بھی چاہت کے کسی کھیل میں ہارا ہوگا

ایک تصویر کچھ آپ سے ملتی جلتی

ایک تحریر تھی پر اس کا تو قصہ چھوڑیں

چند غزلیں تھیں کہ لکھیں کبھی لکھ کر کاٹیں

شعر اچھے تھے جو سن لو تو کلیجہ تھامو

بس یہی مال مسافر کا تھا ہم نے دیکھا

جانے کس راہ میں کس شخص نے لوٹا اس کو

گزرا کرتے ہیں سلگتے ہوئے باقی ایام

لوگ جب آگ لگاتے ہیں بجھاتے بھی بھی نہیں

اجنبی پیت کے ماروں سے کسی کو کیا کام

بستیوں والے کبھی ناز اٹھاتے بھی نہیں

چھین لیتے ہیں کسی شخص کے جی کا آرام

پھر بلاتے بھی نہیں پاس بٹھاتے بھی نہیں

ایک دن صبح جو دیکھا تو سرائے میں نہ تھا

جانے کس دیس گیا ہے وہ دوانا ڈھونڈو!!

ہم سے پوچھو تو نہ آئے گا وہ جانے والا

تم تو ناحق کو بھٹکنے کا بہانا ڈھونڈو

یاں تو آیا جو مسافر یوں ہی شب بھر ٹھہرا

یہ سرائے ہے یہاں کس کا ٹھکانا ڈھونڈو

(1272) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Sarae Hai In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Ye Sarae Hai is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Ye Sarae Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Ye Sarae Hai by Ibn E Insha in PDF.