لب و رخسار و جبیں سے ملئے

لب و رخسار و جبیں سے ملئے

جی نہیں بھرتا کہیں سے ملئے

یوں نہ اس دل کے مکیں سے ملئے

آسماں بن کے زمیں سے ملئے

گھٹ کے رہ جاتی ہے رسوائی تک

کیا کسی پردہ نشیں سے ملئے

کیوں حرم میں یہ خیال آتا ہے

اب کسی دشمن دیں سے ملئے

جی نہ بہلے رم آہو سے تو پھر

طائر سدرہ نشیں سے ملئے

بجھ گیا دل تو خرابی ہوئی ہے

پھر کسی شعلہ جبیں سے ملئے

وہ کوئی حاکم دوراں تو نہیں

مت ڈریں ان کی نہیں سے ملئے

(1048) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab-o-ruKHsar O Jabin Se Miliye In Urdu By Famous Poet Ibn-e-Safi. Lab-o-ruKHsar O Jabin Se Miliye is written by Ibn-e-Safi. Enjoy reading Lab-o-ruKHsar O Jabin Se Miliye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn-e-Safi. Free Dowlonad Lab-o-ruKHsar O Jabin Se Miliye by Ibn-e-Safi in PDF.