کچھ دیر پہلے نیند سے

میں جن کو چھوڑ آیا تھا شناسائی کی بستی کے وہ سارے راستے آواز دیتے ہیں

نہیں معلوم اب کس واسطے آواز دیتے ہیں

لہو میں خاک اڑتی ہے

بدن خواہش بہ خواہش ڈھ رہا ہے

اور نفس کی آمد و شد دل کی نا ہمواریوں پر بین کرتی ہے

وہ سارے خواب ایک اک کر کے رخصت ہو چکے ہیں جن سے آنکھیں جاگتی تھیں

اور امیدوں کے روزن شہر آیندہ میں کھلتے تھے

بہت آہستہ آہستہ

اندھیرا دل میں، آنکھوں میں، لہو میں، بہتے بہتے جم گیا ہے

وقت جیسے تھم گیا ہے

(921) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Der Pahle Nind Se In Urdu By Famous Poet Iftikhar Arif. Kuchh Der Pahle Nind Se is written by Iftikhar Arif. Enjoy reading Kuchh Der Pahle Nind Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Arif. Free Dowlonad Kuchh Der Pahle Nind Se by Iftikhar Arif in PDF.