یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا

تم نے جو پھول مجھے رخصت ہوتے وقت دیا تھا

وہ نظم میں نے تمہاری یادوں کے ساتھ لفافے میں بند کر کے رکھ دی تھی

آج دنوں بعد بہت اکیلے میں اسے کھول کر دیکھا ہے

پھول کی نو پنکھڑیاں ہیں

نظم کے نو مصرعے

یادیں بھی کیسی عجیب ہوتی ہیں

پہلی پنکھڑی یاد دلاتی ہے اس لمحے کی جب میں نے

پہلی بار تمہیں بھری محفل میں اپنی طرف مسلسل تکتے ہوئے دیکھ لیا تھا

دوسری پنکھڑی جب ہم پہلی بار ایک دوسرے کو کچھ کہے بغیر

بس یوں ہی جان بوجھ کر نظر بچاتے ہوئے ایک راہداری سے گزر گئے تھے

(1107) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaqin Se Yaadon Ke Bare Mein Kuchh Kaha Nahin Ja Sakta In Urdu By Famous Poet Iftikhar Arif. Yaqin Se Yaadon Ke Bare Mein Kuchh Kaha Nahin Ja Sakta is written by Iftikhar Arif. Enjoy reading Yaqin Se Yaadon Ke Bare Mein Kuchh Kaha Nahin Ja Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iftikhar Arif. Free Dowlonad Yaqin Se Yaadon Ke Bare Mein Kuchh Kaha Nahin Ja Sakta by Iftikhar Arif in PDF.