نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر

نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر

سکوں گرفتہ کو کیسے ہو زیر و بم کا جگر

اگرچہ تشنہ نگاہی مثال صحرا ہے

نہیں ہے دست دعا کو ترے کرم کا جگر

جگر کو عشق نے فولاد کر دیا ہے جب

نہیں رہا ہے ستم کار کو ستم کا جگر

ہے اضطراب جگر لہر لہر پر بھاری

کہاں ہے بحر کو اس طرح پیچ و خم کا جگر

یہ کام توپ تپنچے کے دائرے کا نہیں

فتوح فکر و نظر تو ہے بس قلم کا جگر

ہمارے ماتھے میں رکھ دی ہے داس کی سی سرشت

اسے خدا نے دیا ہے کسی صنم کا جگر

ہماری چاہ میں روئی ہے زندگی اتنا

کہ پانی پانی ہوا جا رہا ہے سم کا جگر

جگر کا دم ہے کہ گرد زمیں سے ٹوٹتا ہے

اگرچہ توڑ نہ پایا فلک بھی دم کا جگر

بس اعظمؔ آج تو حد ہی خمار نے کر دی

کہیں سے گھول کے لے آؤ طیر رم کا جگر

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nashat-e-nau Ki Talab Hai Na Taza Gham Ka Jigar In Urdu By Famous Poet Ikram Azam. Nashat-e-nau Ki Talab Hai Na Taza Gham Ka Jigar is written by Ikram Azam. Enjoy reading Nashat-e-nau Ki Talab Hai Na Taza Gham Ka Jigar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ikram Azam. Free Dowlonad Nashat-e-nau Ki Talab Hai Na Taza Gham Ka Jigar by Ikram Azam in PDF.